حلالہ کا بیان

حلالہ کا بیان

جنوری 29, 2023

حلالہ یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے۔ پھر دوسرا آدمی اس عورت کے ساتھ اس شرط پر نکاح کرے کہ وہ اس کے ساتھ وطی کرنے کے بعد اس مضمون یا قطعے کو حلالہ میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔


حلالہ کرنے کی شرط پر نکاح کرنا تو مکروہ تحریمی ہے اگرچہ بعد عدت ثانی زوج اول کے لیے جائز ہو جائے گی اور اگر شرط نہیں لگائی بس نکاح کر لیا تو چاہے دل میں ایسا ارادہ ہو تو بھی مکروہ نہیں ہے۔[1] حلالہ کی شرط پر نکاح کہ میں اس شرط پر تجھ سے نکاح کرتا ہوں کہ تجھے طلاق دے کر حلال کردوں گا دوسرے شخص کا نکاح مکروہِ تحریمہ ہے لیکن دونوں نے اگر دل میں حلالہ کی نیت کی تو مکروہ نہیں،اس صورت میں دوسرا شخص اصلاح کی غرض سے نکاح کرنے پر اجر کر مستحق ہوگا[2]




حلالہ کے بارے میں احناف کا مؤقف یہ ہے کہ ’’نِکَاح بِشَرْطِ التَّحْلِیْل(یعنی حلالہ کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا)جس کے بارے میں حدیث میں لعنت آئی، وہ یہ ہے کہ عقد ِ نکاح یعنی ایجاب و قبول میں حلالہ کی شرط لگائی جائے اور یہ نکاح مکروہِ تحریمی ہے، زوجِ اول و ثانی(یعنی پہلا شوہر جس نے طلاق دی اور دوسرا جس سے نکاح کیا) اور عورت تینوں گنہگار ہوں گے مگر عورت اِس نکاح سے بھی بشرائط ِ حلالہ شوہرِ اوّل کے لیے حلال ہو جائے گی اور شرط باطل ہے اور شوہرِ ثانی طلاق دینے پر مجبور نہیں اور اگر عقد میں شرط نہ ہو اگر چہ نیت میں ہو تو کراہت اصلا ً نہیں بلکہ اگر نیت ِ خیر ہو تو مستحقِ اجر ہے۔‘‘ [3]




عقدنکاح سے پہلے ہی دوسرے شوہرکوسمجھادیاجائے کہ عورت اپنے پہلے شوہرکے پاس جاناچاہتی ہے اوراس کے ہاں پہلے شوہرسے کچھ اولادبھی ہے جن کی تربیت بخیروخوبی پہلے شوہر اوراس کے ذریعے ہی ہوسکےگی اورپہلے شوہرکے نکاح میں جانے اوربچوں کی صحیح تربیت کرنے کاذریعہ شوہَرِثانی سے نکاح اورہمبستری کے سواکچھ نہیں ہے،تواگر ان حالات میں شوہَرِثانی اندونوں(شوہَرِاول اور اس عورت)کی پریشانی کوحل کرنے کی نیت سے اس عورت سے نکاح کرلے اوریہ نکاح حلالہ کی شرط پرنہ کیاجائے(یعنی ایجاب وقبول کے وقت حلالہ کی شرط نہ لگائی جائے بلکہ نارملالفاظ میں ایجاب وقبول ہوں اگرچہ دل میں ارادہ حلالہ کاہو)اورنہ ہی اس پرشوہَرِاَوَّل سے اجرت لی جائے اورپھربعدِنکاح،ہمبستری کرکے اس کوطلاق دے تاکہ وہ عورت عدت گزار کراپنے پہلے شوہرسے نکاح کرلے اوربچوں کی صحیح طورپرپرورش کرسکے تویہ شوہَرِثانی اس طرح کرکے ان دونوں(شوہَرِاَوّل اورعورت)کی خیروبھلائی چاہنے کی وجہ سے ثواب کامستحق قرار پائےگا۔ (دارالافتاء اہلسنت،25ذوالقعدۃ الحرام1433ھ،13اکتوبر2012ء)[4]




اگر دُوسرے مرد سے نکاح کرتے وقت یہ نہیں کہا گیا کہ وہ صحبت کے بعد طلاق دے دے گا، لیکن اس شخص کا اپنا خیال ہے کہ وہ اس عورت کو صحبت کے بعد فارغ کر دے گا تو یہ صورت موجبِ لعنت نہیں۔ اسی طرح اگر عورت کی نیت یہ ہو کہ وہ دُوسرے شوہر سے طلاق حاصل کرکے پہلے شوہر کے گھر میں آباد ہونے کے لائق ہو جائے گی، تب بھی گناہ نہیں۔[5][6][7]




متعہ خاص مدت کے لیے تمتع حاصل کرنے کا معاملہ کیا جائے جو ناجائز وحرام ہے اور حلالہ میں نکاح کے وقت کی تعیین نہیں ہوتی بلکہ نکاح کی دوامی خصوصیت موجود رہتی ہے، کوئی جملہ اس کے منافی نہیں صادر کیا جاتا ہے جب کہ متعہ میں نکاح کی دوامی کیفیت کے خلاف مدت کی تعیین کی جاتی ہے کہ ہم مثلاً ایک ہفتہ ایک ماہ کے لیے تم سے نکاح کردیتے ہیں۔[8]اسے طلاق دے دے تا کہ پہلے کے لئے حلال ہو جائے۔


 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

واقعہ ہابیل وقابیل

شان نزول اور سوره التوبہ

قصہ ایوب /صبر ایوب