صدقہ کی اہمیت و فضیلت

صدقہ کی اہمیت و فضیلت

جنوری 31, 2023

جب تم دنیا کی مفلسی سے تنگ آ جاؤ اور رزق کا کوئی راستہ نہ نکلے تو صدقہ دے کر اللہ تعالیٰ سے تجارت کر لیا کرو۔


صدقہ کی بہت سی فضیلتیں کلام اللہ اور احادیثِ مبارکہ میں آئی ہیں کہ کس طرح سے اللہ ربّ العزّت اپنے بندوں کو صدقہ کی وجہ سے تمام آفات و بلیات سے محفوظ رکھتا ہے چند آیتِ مبارکہ اور احادیثِ مبارکہ درج ذیل ہیں ملاحظہ کریں:-




 ارشاد باری تعالیٰ 




وَمَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ وَتَثْبِیْتاً مِّنْ اَنْفُسِہِمْ کَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ اَصَابَہَا وَابِلٌ فَآتَتْ اُکُلَہَا ضِعْفَیْنِ فَاِنْ لَمْ یُصِبْہَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ۔ سورۃ البقرہ۔آیت۔۲۶۵)


ترجمہ۔ اُن لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، اس باغ جیسی ہے جو ۔اونچی زمین پر ہو، اور زوردار بارش اس پر برسے کے وہ اپنا پھل دگنا لاوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔




مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِی کُلِّ سُنْبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَاللّٰہُ یُضَاعِفُ لِمَن یَّشَاءُ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ (سورہٴ البقرہ۔آیت۔۲۶۱)


ترجمہ۔ جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہے بڑھاکردے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔




یہ تو رہی قرآن کریم کی آیات اب حدیثِ مبارکہ بھی ملاحظہ فرمائیں:-




عَنْ أَبِي مُوْسَی الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ. قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ: فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ. قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ. قَالُوْا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: فَلْيَأْمُرْ بِالْخَيْرِ. أَوْ قَالَ: بِالْمَعْرُوفِ. قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: فَيُمْسِکُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.


(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الأدب، باب کل معروف صدقة، 5 / 2241، الرقم)




حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے لیے صدقہ ضروری ہے۔ لوگ عرض گزار ہوئے کہ اگر کوئی شخص اِس کی اِستطاعت نہ رکھے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام کرے، جس سے اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: اگر اس کی طاقت بھی نہ ہو یا ایسا نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ضرورت مند اور محتاج کی مدد کرے۔ لوگ عرض گزار ہوئے: اگر ایسا نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہیے کہ خیر کا حکم کرے یا فرمایا کہ نیکی کا حکم دے۔ لوگوں نے پھر عرض کیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ برائی سے رکا رہے کیونکہ یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔




ایک دوسری حدیثِ مبارکہ بھی ملاحظہ فرمائیں:-




عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : کُلُّ سُلَامٰی مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ کُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ، يَعْدِلُ بَيْنَ النَّاسِ صَدَقَةٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.


( أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الصلح، باب فضل الإصلاح بين الناس والعدل بينهم، 2 / 964، الرقم: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر روز جس میں سورج طلوع ہوتا ہے لوگوں کے لیے اپنے ہر جوڑ کا صدقہ دینا ضروری ہو جاتا ہے، جو لوگوں کے درمیان عدل کرتا ہے تو اس کا یہ عمل بھی صدقہ ہے۔‘‘




اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔


اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ صدقہِ دینا کتنا مفید، عمل صالح ہے اور اُس میں اجر عظیم ہے۔


اور اسی عمل سے ہماری مفلسی کو اللہ تعالیٰ ختم فرماتا ہے


حدیث کا مفہوم ہے کہ صدقہ دائیں ہاتھ سے دو تو بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو ،


   ،


چنانچہ صحیح بخاری شریف میں ہے :




’’عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَدْلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ؛ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَتَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ.‘‘ (باب الصدقۃ بالیمین،2/138)




ترجمہ: ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا جس دن کہ سوائے اس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا : حاکمِ عادل اور وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو اور وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لیے دوستی کریں جب جمع ہوں تو اسی کے لیے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لیے اور وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت زنا کے لیے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لیے نہیں آسکتا اور وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔


12560) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

واقعہ ہابیل وقابیل

شان نزول اور سوره التوبہ

قصہ ایوب /صبر ایوب